![]() |
| BBC URDU |
روڈ سیفٹی سے متعلق انڈین حکومت کے ایک اشتہار کو مبینہ طور پر جہیز کو ترویج دینے کے مترادف سمجھا جا رہا ہے اور لوگ اسے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
روڈ سیفٹی سے متعلق انڈین حکومت کے ایک اشتہار کو مبینہ طور پر جہیز کے رواج کی ترویجکرنے کے مترادف سمجھا جا رہا ہے اور لوگ اسے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
یہ اشتہار، وفاقی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری نے ٹوئٹ کیا ہے جس میں بالی ووڈ سٹار اکشے کمار ہیں ۔
اس میں دکھایا گیا ہے کہاکشےکمار ایک باپ کو اپنی نوبیاہتا بیٹی کو ایک ایسی کار میں بھیجنے پر ڈانٹتے ہیں جس میں صرف دو ایئر بیگ ہیں۔
اکشے کمار کا یہ اشتہار گذشتہ ہفتے ہی ٹوئٹر پر شیئر کیا گیا جسے اب تک دس لاکھ سے زائد لوگوں نے دیکھا ہے۔اشتہار میں دکھایا گیا ہے کہ ایک روتی ہوئی دلہن کی رخصتی ہو رہی ہے اور اکشے کمار لڑکی کے والد کے دوستاور ایک پولیس والے ہیں۔
دلہن کی رخصتی کے وقت اکشے دلہن کے باپ سے کہتے ہیں کہ اگر وہ ایسی گاڑی میں بیٹی کو رخصت کریں گے تو لڑکی محفوظ کیسے رہے گی جس پر لڑکی کے والد اس گاڑی کی تمام خصوصیات بتانے لگتے ہیں جس پر اکشے کہتے ہیں کہ اس گاڑی میں صرف دو ایئر بیگ ہیں تو حادثے کی صورت میں نقصان زیادہ ہوگا۔
https://twitter.com/nitin_gadkari/status/1568226024374300672
کچھ سوشل میڈیا صارفیننے اساشتہار کی تعریف کی کہ اس میں روڈ سیفٹی کو اجاگر کیا گیا ہے تو وہیں دوسروں نے محسوس کیا کہ اس میں جہیز کے رواج کو بڑھاوا دیا گیا ہے اور یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ کار لڑکی کے والد نے جہیز میں دی تھی۔
جہیز لینا اور دینا جنوبی ایشیا میں صدیوں پرانی روایت ہے جہاں دلہن کے والدین دولہے کے خاندان کو نقد رقم، کاریں، کپڑے اور زیورات تحفے میں دیتے ہیں۔
یہ عمل انڈیا میں اب میں قابل سزا جرم ہے، لیکن پھر بھی فروغ پا رہا ہے جہیز کی وجہ سے اکثر خواتین کو گھریلو تشدد اور یہاں تک کہ موت کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ پچھلے سال ایک تحقیق سے پتا چلا کہ ملک میں 95 فیصد شادیوں میں جہیز لیا اور دیا جاتا ہے حالانکہ یہ 1961 سے غیر قانونی ہے۔
ٹاٹا کمپنی کے سابق چیئرمین سائرس مستری ٹریفک حادثے میں ہلاک
’ہم مشکل وقت میں مدد کرنے کے بجائے ویڈیو بنانے کو ترجیح کیوں دیتے ہیں؟‘
کار کے ایکسیلیریٹر پیڈل سے تیز رفتاری کیسے روکی جا سکتی ہے؟
کئی لوگو ں کا کہنا ہے کہ اس اشتہار کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اس میں روڈ سیفٹی سے زیادہ جہیز کے رواج کو فروغ دیا جا رہا ہے
ایک صارف نے لکھا کہ یہ اشتہار جہیز کو بڑھاوا دیتا نظر آتا ہے اسے بند کر دیا جانا چاہیے جبکہ ایک اور صارف نے لکھا ' اس اشتہار میں کیا دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کیا یہ شادی کا اشتہار تھا ، دلہن کے بارے میں تھا یا پھر یہ کہ جہیز میں چھ ایئر بیگ والی گاڑی دی جانی چاہیے ؟ آخر یہ تھا کیا؟ کیا روڈ سیفٹی کی بات کسی اور طرح سے نہیں سمجھائی جا سکتی تھی۔'
یہ اشتہار ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب حال ہی میں انڈین ارب پتی سائرس مستری کی ایک سڑک حادثے میں ہلاکت کے بعد ملک میں روڈ سیفٹی پر بحث جاری ہے۔
https://twitter.com/mdiq4u/status/1569105650554380288
کچھ رپورٹس کے مطابق انھوں نے سیٹ بیلٹ نہیں پہن رکھی تھی۔
انڈین قانون کے تحت کار میں بیٹھے سبھی لوگو ں کے لیے سیٹ بیلٹ پہننا لازمی ہے لیکن کار میں پیچھے بیٹھے لوگ اکثر سیٹ بیلٹ نہیں پہنتے۔
سائرس مستری کی موت کے بعد وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری نے اعلان کیا کہ سیٹ بیلٹ کے بغیر پچھلی سیٹوں پر بیٹھنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت یہ یقینی بنائے گی کہ کار بنانے والی کمپنیاںپچھلی سیٹ بیلٹ کے لیے الارم لازمی طور پر لگائیں۔
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے حالیہ دنوں میں قومی شاہراہوں پر پائے جانے والی خراب سڑکوں اور گڑھوں کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔
ترنمول کانگریس پارٹی کے ترجمان، ساکیت گوکھلے نے ٹوئٹ کی کہ تازہ ترین اشتہار 'سڑکوں کو ٹھیک کرنے کے بجائے 6 ایئر بیگز (اور مہنگی کاروں) کی پبلسٹی کرنے کا ایک حیرت انگیز طریقہ ہے'۔
کچھ لوگوں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ انڈیا میں زیادہ تر لوگوں کے لیے چھ ایئر بیگز والی کار خریدنا ممکن نہیں ہے۔
